Friday, 19 October 2012

Raja Muhammad Riasat was an ex teacher and public figure. When he and his son were working on project of water supply scheme in their village, they were brutally killed by some people who were only wanted to occupied the land of public. Raja Muhammad Riasat and his son spent their lives for only serving their community in all kind of circumstances. They were most beloved personalities of poor people and helpless communities in all over Potohar. No Doubt they were great spy of Shaheed Zulifiqar Ali Bhutto and Shaheed Muhtarma Benazir Bhutto and all the time standing with their leadership like iron wall even in the Dark age of Pakistan when Zia was ruler, and even when recently nation was suffering by dancing of a dictator and after all the world lost “benazir” one. But Raja Muhammad Riasat and Raja Hamid never stopped their serving to mankind. Beyond their political briar where they attached all their lives, neither fiqa’ nor caste and area nothing was hurdle against their God gifted wisdom, attitude and craze to bring easiness for poor people of area. Their most common services for people of area were work for Peace among families and happy lives among community with charming relations. Where ever people are living and who they are, this was never matter for them. Both were developed picture of Raja Muhammad Khan father of Raja Muhammad Riasat. After that all, People can never ever forget their efforts for basic necessities of life for poor and needy people of area. Hundreds of Primary, Middle, High and higher schools were established by their efforts, in health sector same like education they were worried all the time and their concentration was for BHUs, Dispensaries and water supplies in each and every village of area. Especially Raja Muhammad Riasat done unforgettable work for roads and streets building, town to town and village to village. For large range of Potohar geography he worked as a web master. Raja Sab enlightened millions of house either they were at bank of Jehlum river or they were at at top hills of Kotlisatian, electric supply in every house was his dream and he made it true. Shaheed Raja Muhammad Riasat and Shaheed Raja Hamid were killed when they were at inspection of water supply scheme ( Pure drinking water supply Scheme for people of area) People of area never can forget their kindness and services. So this is little way to tribute them and we established this group Shaheed.Raja Muhammad Riasat (Ex.Distt Counciler Rawalpindi , President PPP Tehsil Kallar Syedan , Nazim Union Council Choha Khalsa) (Vice President PP7) (Teacher Govt High School Choha Khalsa) شہید راجہ محمد ریاست چھوٹا قد‘ سفید کپڑوں‘ جناح کیپ اور شیردارنی میں ملبوس شخص کا نام راجہ محمد ریاست تھا۔ جن کی نہ تو کوئی بڑی برادری تھی اور نہ ہی وڈیرہ تھے۔ارادوں کے پختہ اس شخص کی ساری زندگی کامیابیوں سے عبارت ہے۔کا میابی اور حکمرانی ان کے گھرانے کی لونڈی رہی۔ راجہ محمد ریاست نے 1929ء میں راجہ محمد خان کے گھر آنکھ کھولی۔سیاست اس گھرانے کی گھٹی میں شامل تھی ۔راجہ محمد خان خود دو بار چےئرمین یونین کونسل چوآخالصہ رہے۔راجہ محمد ریاست معلم کی حیثیت سے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ میدان سیاست کے رموز بھی سیکھتے رہے۔ 1980ء میں محکمہ تعلیم سے ریٹائرڈ ہوئے ۔1983ء کے پہلے بلدیاتی انتخابات میں پہلے بلا مقابلہ کونسلر اور پھر وائس چےئرمین یونین کونسل چوآخالصہ منتخب ہوئے ۔1988ء کے انتخابات کے نتیجہ میں پھر1991ء تک چےئرمین یونین کونسل چوآخالصہ رہے۔ 1992ء کے انتخابات میں کونسلراور پھر یونین کونسل چوآخالصہ اور سموٹ سے رکن ضلع کونسل کامیاب ہوئے ۔جنرل (ر) پرویزمشرف کے دور اقتدار میں پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم کے با وجود ناظم چوآخالصہ کے منصب پر فائض ہوئے اور پھر 2001ء اور 2005ء کے انتخابات میں بھی کامیاب ہو کر ناظم چوآخالصہ قرار پائے اس طرح راجہ محمد ریاست دو بار ناظم یونین کونسل چوآخالصہ رہے۔اور ساتھ میں تحصیل کہوٹہ کے صدر بھی تھے اور جب کلر سیداں تحصیل بنی تو تحصیل کلر سیداں کے صدر منتخب ہوئے اور حلقہ پی پی سات کے نائب صدر بھی تھے۔ گو یا ان کی سیاسی زندگی میں کا میابی نے ہر بار ان کے قدم چو مے۔ ان کے خاندان نے 1971میں کنونشن لیک سے پاکستان پیپلزپارٹی میں شمو لیت اختیار کی تھی۔جنرل ضیاء الحق اور پھر جنرل (ر) پرویزمشرف کا مارشل لاء بھی ا ن کو جھکا نے میں نا کام رہا۔بیشتر لوگ وقت اور ہوا کی ر فتار سے وابشگیاں تبدیل کرتے رہے مگر اس خاندان نے سختیاں انکوائریاں اور مقدمات بھگتے مگر پاکستان پیپلزپارٹی سے اپنی رفاقت نبھانے میں سرخرورہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی سے گہرا تعلق ہونے کے باوجود علا قائی سیاست میں مخا لفین بھی ان کا احترام کرتے تھے۔ وہ سیاست میں شا ئستگی برداشت اور اخلاص کا عملی نمونہ تھے ۔انہیں ٹیبل ٹاک میں اس قدر مہارت حاصل تھی کہ دوسروں کو قائل کر لینا ان کا روزانہ کا معمول تھا جو کوئی بحث کے لئے آتا انہی کا ہوکر رہ جاتا۔چوآخالصہ میں ان کی برادری کے دو چار گھرانے ہیں اس کے باوجود یونین کونسل چوآخالصہ میں ان کے اقتدار کا سو رج نصف النہار کی طرح چمکتا ہے۔مخا لفین خواہش کے باوجود میدان سیاست میں انہیں ہرانہ سکے۔ اقتدار کا ہما ان کے گھرانے پر اس قدر مہربان رہا کہ اس نے کبھی بھی انتخابی شکست کی لذت نہ چکھی۔ ان کے مقابلے میں جو بھی آیا سنھبل نہ سکا۔ وہ میدان سیاست کے فاتح رہے مگر موت کے مقاملے میں شکست کھا گئے۔13اکتوبر 2009ء کو وہ بطورناظم یونین کونسل چوآخالصہ اپنے فرزند راجہ حامد محمود اورپبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے افسران کے ہمراہ پانی کے کنویں کے لیے مجوزہ جگہ کا معا ئنہ کر رہے تھے کہ مخا لفین نے پے در پے فائرنگ کر کے راجہ محمد ریاست اور ان کے جوانسال فرزند راجہ حامد محمود دونوں کو موت کی نیند سلا دیا۔ اس طرح راجہ محمدریاست80سال کی عمر میں گولیوں کے وارنہ سہہ سکے اور جواں بیٹے کے ہمراہ جاں بحق ہوگئے ۔وجہ تنازعہ پانی کا جو کنواں بنا تھا وہ ان کے قتل کے بعد مکمل ہوچکا ہے ۔ ملز مان کو عدالت نے سزا سنا دی ہے مگرچوآخالصہ کی سیاست آج بھی ان دونوں باپ بیٹے کے بغیرسونی ہے۔لوگ آج بھی اس گھرانے سے والہانہ محبت اور عقیدت کا جذبہ رکھتے ہیں۔ بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا شہید راجہ محمد ریاست صا حب کے چار بیٹے ہیں ۔ راجہ طارق امجد راجہ ارشد محمود راجہ قمر مسعود راجہ حامد محمود راجہ طارق امجد کے چار بیٹے ہیں راجہ عمیر طارق راجہ عماد طارق راجہ احسن طارق راجہ احمر طارق ۔راجہ ارشد محمود کے تین بیٹے ہیں راجہ عمرمحمود راجہ بلال محمود راجہ ناظم محمود ۔راجہ قمر مسعود کا کوئی بیٹا نہیں ہے ۔راجہ حامد محمود کے چار بیٹے ہیں راجہ شہباز بن حامد راجہ بابر بن حامد راجہ ضرار بن حامد راجہ عون بن حامد ۔راجہ طارق امجدچوآخالصہ میں اپنا کاروبار کرتے ہیں ۔راجہ ارشد محمود راجہ قمر مسعود انگینڈ میں اپنا کاروبار کرتے ہیں ۔راجہ حامد محمود اپنے والد راجہ محمد ریاست صا حب کے ساتھ شہید ہو چکے ہیں۔شہید راجہ محمد ریاست صا حب صدر پی پی پی تحصیل کلر سیداں تھے اور اب یہ پوسٹ اُن بیٹے راجہ قمر مسعود کے پاس ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ضلع راولپنڈی کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں۔اور اپنے والد کا ادھورا کام پورا اور عوام کی خدمت کر رہے ہیں شہید راجہ محمد ریاست کے پوٹے راجہ عماد طارق جو صدر پی ایس ایف تحصیل کلر سیداں ہیں وہ بھی اپنے دادا ابو کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں اور اپنے چچا کے ساتھ عوام کی خدمت کر رہے ہیں ہمارا خون بھی شامل ہے تزئینِ گلستاں میں ہمیں بھی یاد کر لینا چمن میں جب بہار آئے




No comments:

Post a Comment